فلسطین و اسرائیل جنگ اور رد عمل

فلسطین و اسرائیل جنگ اور رد عمل
اظفر منصور 𝟖𝟕𝟑𝟖𝟗𝟏𝟔𝟖𝟓𝟒

جب سے ہم نے شعور سنبھالا ہے، یہ سنتے آ رہے ہیں کہ ہمارا قبلہ اول مسجد اقصیٰ دشمنوں کے تسلط میں ہے، انبیاء کی سرزمین فلسطین پر یہودیوں کا قبضہ جاری ہے، ہمیشہ ایسی خبریں کانوں کو چھلنی کئے رہتی ہیں کہ مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) نے فلسطینی باشندوں پر ظلم کی انتہاء کر دی ہے، کبھی بچوں کی چیخیں سکون میں مخل ہوتی ہیں تو کبھی عورتوں کی عفت و عصمت کی نیلامی تڑپا تڑپا دیتی ہے۔
مگر ادھر ماضی قریب کے چند سالوں میں فلسطین و اسرائیل کے درمیان کی رسہ کشی بہت طول پکڑ گیا ہے، لوگ شب کی تاریکی کا لطف لیتے ہوئے دن بھر کاموں سے فرصت پاکر خواب گاہوں میں کچھ سکون حاصل کر رہے ہوتے ہیں کہ ایک زور دار بے رحم دھماکہ جگا دیتا ہے، اور بم کے اس کھیل میں نہ جانے کتنی جانیں تلف ہوتی ہیں اور کتنی اپاہج، ایسے سخت حالات میں خصوصاً عالمی تنظیمیں، انسانیت نواز ادارےاور عموماً پوری دنیا صم بکم عمی کی سراپا مثال بنی رہتی ہے، کہیں سے کسی کے رونے کی آواز نہیں آتی، کہیں سے کسی کے سسکنے کی آہٹ نہیں سنائی دیتی، اور نہ کہیں سے یہ صدا آتی ہے کہ اسرائیل فلسطین پر بمباری سے باز آئے، انسانیت کو فروغ دیا جائے، وغیرہ وغیرہ۔
اس خموشی کا سبب جانتے ہیں؟ یہ خموشی خون ِمسلم کے ارزاں ہونے کی دلیل ہے، دنیا کی یہ خموشی واضح کرتی ہے کہ ہم دہشت کے خلاف تو ہیں مگر اس دہشت سے جو کسی مسلم نام کے ذریعے انجام پائے، آج یہ اس لیے لکھنا پڑ رہا ہے کہ آج ہی 𝟕/𝟏𝟎/𝟐𝟎𝟐𝟑 شوشل میڈیا پر مسلسل اسرائیل و فلسطین کی جنگ کے ویڈیوز سامنے آ رہے ہیں، خبریں گردش کر رہی ہیں، مگر آج کی یہ جنگ گذشتہ تمام جنگوں کی طرح دفاعی جنگ نہیں، بلکہ ظالموں کے خلاف پیمانۂ صبر لبریز ہونے کے بعد اقدامی جنگ ہے، فلسطینی فوجوں کی تنظیم حماس کی جانب سے یہ اعلان آلاتی بھی اور ذہنی بھی، کیونکہ ہر ہر پل کی خبر، ویڈیو خود فلسطینی فوج نشر کر رہی ہے، گویا کہ فلسطینی اب دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم اب مزید صبر کرنے والے نہیں ہیں، کیونکہ دنیا نے انہیں ہر موقع پر اکیلا چھوڑا ہے، دھماکوں اور چیخوں کے درمیان چھوڑا ہے۔
حماس کی اس اقدامی پہل سے عالمی طاقتوں کی آنکھیں چندھیا گئی ہیں کہ چند نہتے جوانوں کے اندر اتنی قوت کہاں سے آئی، ہر طرف سے ردعمل آنا بھی شروع ہو گئے، چند ممالک نے حماس کو سپورٹ کیا تو چند اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، مگر اپنے یہاں ہندوستان میں تو عجیب ہی کھیلا ہے، یہاں کی اکثریت فلسطین و اسرائیل کی جنگ ہو یا ہندوستان و پاکستان میچ اسے دو مختلف نظریہ اور مذہب کے طور تجزیہ کرتے ہیں، حالانکہ فلسطین و اسرائیل جنگ حق اور باطل، ظالم و مظلوم، قابض و مقبوض کی جنگ ہے، مگر مذہبی شدت نے ہندی اکثریت کو اسرائیل کی میں حمایت میں کھڑا کر دیا کیونکہ وہ مسلمانوں کے خلاف کام کرتا ہے، اور جو بھی مسلمانوں کی جانوں کا تماشا بنائے ہندی قوم اسے کے ساتھ کھڑی ہوگی، جب کوئی حملہ کرتا ہے تو اسے دبے لفظوں میں بیان کر دیا جاتا ہے مگر جب مسلمانوں کی جانب سے اسطرح کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو اسے باقاعدہ دہشت گردی کے نعرے کے ساتھ ٹرینڈ کروایا جاتا ہے، خلاصہ کلام یہ کہ وہ کریں تو عام سی بات، مگر مسلمان کرے تو دہشت گردی، اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے یہی نظریہ خوب عام کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو پتھر باز اور آتنک واد سے جوڑ دیا جائے تاکہ اس طرح کے واقعات صرف اسی قوم کی شناخت و پہچان بن جائے، مگر سلام قوم مسلم کو کہ اس کے خلاف پوری دنیا متحد ہے مگر پھر بھی شان سے رہ رہی ہے اور صبح قیامت تک شان سے رہے گی، فلسطین اسلحے اور جنگی آلے سے خالی ضرور ہے مگر ایمانی قوت ساتھ ہے، دنیا کی حمایت و سپورٹ تو حاصل نہیں ہے مگر رسول ﷺ کی محبت انہیں آگے بڑھانے کے لیے کافی ہے۔
اللہ فلسطینی فوج کو مزید ہمت و قوت اور استقامت دے، سازشوں سے منافقت سے حفاظت فرمائے۔ آمین ثم آمین

اپنی راۓ یہاں لکھیں