رمضان المبارک کا آخری عشرہ

رمضان المبارک کا آخری عشرہ

(رمضان سیریز: 17)

رمضان المبارک کا آخری عشرہ

ذکی الرحمٰن غازی مدنی
جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ

اللہ تعالیٰ نے اپنے علم وحکمت کی بنیاد پر مختلف اوقات وازمنہ کو باہم دگر فوقیت وفضیلت دی ہے۔ بعض اوقات کو خیر وبرکت کا سیزن قرار دیتے ہوئے ان میں نیک اعمال پر کئی گنا زیادہ اجر وثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔ جس طرح اللہ رب العزت نے ماہِ رمضان کو دیگر تمام مہینوں پر فوقیت وفضیلت دی ہے، بعینہ اسی طرح اس ماہ کے آخری عشرے کو بقیہ ایام سے افضل اور فائق بنایا ہے۔

اللہ کے رسولﷺ اس مبارک عشرے میں دیگر ایامِ رمضان کے مقابلے میں عبادات وطاعات کی ادائیگی میں زیادہ محنت فرمایا کرتے تھے۔ ‘‘ [أن النبیﷺ کان یجتھد فی العشر الأواخر ما لا یجتھد فی غیرھا] (صحیح مسلمؒ:۱۱۷۵)

اس عشرے کی فضیلت اس پہلو سے بھی بڑھی ہوئی ہے کہ اللہ کے رسولﷺ اس میں اپنے اہلِ خانہ کو عبادت کے لیے راتوں میں جگانے کا اہتمام کرتے تھے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ’’اللہ کے رسولﷺ کا معمول تھا کہ (رمضان المبارک کے) بیس دنوں تک راتوں میں نماز (عبادت) اور نیند کو ملایا کرتے تھے، لیکن آخری عشرہ آتے ہی آپﷺ کمر کس لیتے اور گرہ باندھ لیتے تھے، اور اہلِ خانہ کو بیدار فرمایا کرتے تھے۔‘‘ [کان النبیﷺیخلط العشرین بصلاۃٍ ونومٍ فاذا کان العشر شمّر وشدّ المئزر وأیقظ أھلہ] (صحیح بخاریؒ: ۲۰۲۴۔ صحیح مسلمؒ:۲۸۴۴۔ مسنداحمدؒ:۲۵۱۷۹)

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسولﷺ اس عشرے میں اعمالِ صالحہ کی انجام دہی پر زور دیتے تھے اور خصوصیت کے ساتھ اس عشرے کی راتوں میں جاگ کر عبادات وطاعات میں وقت گزارتے تھے، نیز اپنے اہلِ خانہ کو بھی اہتمام کے ساتھ بیدار فرماتے تھے تاکہ وہ بھی اس خیرِ کثیر سے مستفیض ہوسکیں۔

اس عشرے کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اللہ کے رسولﷺازار کس لیتے تھے یعنی اہلِ خانہ سے ازدواجی تعلقات سے اجتناب کرتے ہوئے مکمل وقت عبادت وریاضت میں صرف فرماتے تھے۔

اس عشرے کی فضیلت یہ بھی ہے کہ اس میں اعتکاف جیسی عظیم المرتبت عبادت کو مشروع کیا گیا ہے۔

اس عشرے کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ اس میں ہزار مہینوں سے بہتر رات (لیلۃ القدر) پائی جاتی ہے۔ اللہ کے رسولﷺکا ارشاد ہے کہ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو۔ ‘‘ [تحروا لیلۃ القدر فی العشر الأواخر من رمضان المبارک] (صحیح بخاریؒ:۱۹۲۱۔ صحیح مسلمؒ:۱۱۲۹)

وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔

اپنی راۓ یہاں لکھیں