کھڑی بولی کے اوصاف اور دکنی اردو کی لسانی خصوصیت
از قلم:احمد
کھڑی بولی ہندوستانی بولیوں میں سے ایک اہم بولی ہے۔ ڈاکٹر گیان چند جین اور گریرسن کا تو یہاں تک خیال ہے کہ اردو زبان کھڑی بولی سے نکلنی ہے۔ اس کا علاقہ دوآبہ گنگ جمن یعنی میرٹھ، سہارنپور، مظفرنگر، بجنور، رامپور اور مرادآباد کے علاقے ہیں۔ہر زبان اور ہر بولی کی طرح کھڑی بولی کی بھی چند خصوصیات ہیں، جو حسب ذیل ہیں :۔
کھڑی بولی کی سب سے بڑی خصوصیت معکوسی الفاظ ’’ ڈ ‘‘ کا کثرت سے استعمال ہے۔ جیسے گڈی (گاڑی)۔
مشدّد الفاظ کا بکثرت استعمال۔ جیسے بدّل (بادل) ندّی (ندی) چدّر (چادر) جگّہ(جگہ)۔
درمیانی ‘‘ ہ‘‘ کا گرا دینا ۔جیسے نئیں (نہیں)۔
نفسی آوازوں کو حذف کردینا ۔جیسے وو (وہ) کاں (کہاں)۔
مصوتوں کو انفیانےیعنی ’’ں‘‘کے زیادہ کرنے کا رواج ۔جیسے فاطماں (فاطمہ) کہناں (کہنا) کونچ در کونچ (کوچ در کوچ)۔
’’ ڑ ‘‘ اور ’’ ڑھ ‘‘پر ڈ اور ڈھ کو ترجیح دینا ۔جیسے گڈی (گاڑی) پڈھنا (پڑھنا)۔ یہ خصوصیت دکنی اردو میں بھی پائی جاتی ہے۔
ساکن کو متحرک کرنے کا رجحان، جو آج تک عوام میں باقی ہے۔ مثلاً وَقَت (وقت) شَکَل(شکل) زَخَم(زخم) وغیرہ۔
’’ اں ‘‘ لگا کر جمع بنانے کا رجحان۔ جیسے دناں، کھیتاں وغیرہ۔
’’ نے ‘‘ کا بے محل استعمال۔ جیسے راشد نے اس نے دیکھ لیا (راشد نے اس کو دیکھ لیا)۔
دکنی اردو کی طرح ’’ یو ‘‘ کا استعمال۔ اسی طرح دکنی کا او (وہ) کھڑی بولی میں ‘‘ اوہ‘‘ کی شکل میں مستعمل ہے۔
کھڑی بولی میں بھی دکنی کی طرح تیرا، میرا، کی تجھ ، مجھ کا استعمال ملتا ہے۔
دکنی ہی کی طرح کھڑی بولی میں بھی ’’ مارو ہوں‘‘ (مارتا ہوں) ’’ مارے ہے‘‘ ( مارتاہے) وغیرہ افعال کی یہ صورت ملتی ہے۔
دکنی اردو کی لسانی خصوصیت
دکنی اردو جیسا کہ نام سے ظاہر ہے دکن کے علاقے( کرناٹک، تلنگانا، آندھرا و غیرہ) میں بولی جاتی ہے۔دکنی اردو کئی معنوں میں دوسری بولیوں کے مقابلے میں ایک امتیازی شان رکھتی ہے۔ اس کی اپنی بہت ساری خصوصیات ہیں، جو حسب ذیل ہیں:۔
صوتی خصوصیت:
تخفیف مصوتہ: ( کھینچنے والی آوازوں کو نہ کھینچنا) جیسے اَسمان (آسمان) گھنس (گھانس) ہت (ہاتھ)پُھل (پھول) سُنا (سونا) وغیرہ۔
تطویلے مصوتہ: (نہ کھینچنے والے آواز کو کھینچ کر پڑھنا جیسے کال (کل) آپنا (اپنا) ساچ (سچ) پاتھر (پتھر) وغیرہ۔
مصوتوں کا انفیانا: یعنی’’ں‘‘ کا اضافہ کرنا۔ دکنی اردو اور شمالی قدیم اردو میں بھی یہ رجحان پایا جاتا ہے۔ مثلاً بولناں (بولنا) توں (تو) کوں (کو) وغیرہ۔
انفیت کا حذف:( ں ) کا حذف جو مذکورہ بالا رجحان کے بالکل برعکس ہے۔ جیسے ما (ماں) کوآ (کنواں) گوانا (گنوانا) وغیرہ۔
الف مکسور کا تلفظ دکنی اردو میں ’’ یَ ‘‘ سے کرتے ہیں جیسے یَم یے (ایم اے) یَکیلے (اکیلے) وغیرہ۔
ہکاری آوازوں (ھ کی آواز) کا حذف کرنا مثلاً چڑنا (چڑھنا) پڑنا (پڑھنا ) ابی (ابھی) وغیرہ۔
مذکورہ بالا قاعدے کے برعکس ہکاری آوازوں کا اضافہ کرنا جیسے الٹھانا (الٹانا) پھتر (پتھر) وغیرہ۔
کوز آوازوں( کوز ایسے حروف کو کہتے ہیں جس چھوٹی ’’ط‘‘ بنی ہوئی ہو) کو دندانی میں تبدیل کرنا۔جب ایک ہی لفظ میں دو کوز آوازیں ہوں تو پہلی کو دندانی آواز میں تبدیل کردیں گے۔ مثلاً دھونڈنا (ڈھونڈنا) ،توٹنا (ٹوٹنا) ،دانٹنا (ڈانٹنا) وغیرہ۔
’’ ق ‘‘ کو ’’خ ‘‘ سے بدل دینا اور اس کے بر عکس بھی بولا جاتاہے۔ جیسے خرآن (قرآن) ،خبر (قبر)، قطرہ (خطرہ)، اَخَل (عقل) وغیرہ۔
اردو میں رائج اسمائے کیفیفت کے علاوہ دکنی اردو میں اسمائے کیفیت کی کچھ مخصوص شکلیں بھی ملتی ہے۔ مثلاً بھائی پنا (بھائی چارہ) دشمناگی (دشمنی) کڑوائی ( کڑواہٹ) نرمائی (نرمی) چلنت (چلن) وغیرہ۔
اردو کے بعض الفاظ جو مونث ہیں دکنی میں مذکر مستعمل ہیں۔ جیسے ندا(آواز) دعاء، راہ وغیرہ۔
بعض اسماء دکنی اردو میں مذکر، مونث دونوں مستعمل ہیں۔ جیسے غزل، خنجر وغیرہ۔
دکنی اردو میں تاکید پیدا کرنے کیلئے اردو کے ’’ہی‘‘ کی جگہ ’’ چ ‘‘ استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً ایساِچ (ایساہی) ،آپِچ (آپ ہی) ،تیراِچ (تیرا ہی) وغیرہ۔
دکنی اردو میں جمع عام طور پر ’’اں‘‘ لگا کر بناتے ہیں۔ مثلاً عورتاں (عورتیں) ،کتاباں (کتابیں) ،آنکھیاں(آنکھیں) وغیرہ۔
دکنی اردو میں دو حرف عطف یکے بعد دیگرے آسکتے ہیں جبکہ اردو میں ایسا درست نہیں ہے۔
دکنی اردو میں ضمائر
دکنی اردو میں جتنی ضمیریں مستعمل ہیں، اتنی شاید ہی کسی اور زبان میں ہوں۔مثلاً:
ضمائر متکلم
فاعلی حالت:میں ،ہوں،اپے۔ اور جمع کیلئے ہم،ہمن،ہمنا،ہمے اور ہمیں۔
مفعولی حالت: مجے،منجے،مج،منج،منج کو،مجہ اور جمع کیلئے ہمنا،ہمناکوں۔
ضمائر تخاطب
فاعلی حالت: تو،توں،تیں، اور جمع کیلئے تم، تمن، تمنا، تمہیں۔
مفعولی حالت: تج، تجے اور جمع کیلئے تمن، تمہیں، تمناکوں۔
ضمائر غائب
فاعلی حالت: وہ، وو، وُ، اُو، اُنے اور جمع کیلئے اُن، انوں، وے۔
مفعولی حالت: اُس، اُس کوں،اسے اور جمع کیلئے انوں کوں، اینوں کوں۔
نوٹ:۔ اختصار کے پیش نظر ضمیروں کی مثالوں سے گریز کیا گیا ہے۔ مثالوں کیلئے مطالعہ کریں سب رس(نثری داستان)، مثنوی پھول بن۔
دکنی اردو میں فعل
فعل ماضی:دکنی اردو میں فعل ماضی بنانے کیلئے مصدر کے آخر سے ’’نا‘‘ گراکر ’’یا‘‘ لگاتے ہیں۔ جیسے ’’کرنا سے کریا، رکھنا سے رکھیا، بولنا سے بولیا وغیرہ۔جیسے گیا راجہ تجہ جب اٹھیا بول یہ‘‘(مثنوی کدم راو پدم راو)
ماضی احتمالی: کیلئے ماضی مطلق کے بعد ’’ اچھےگا‘‘ یا ’’ اچھےگی‘‘ کا اضافہ کرتے ہیں۔’’تاراں کی زنجیراں سوں جکڑ کر جان گیا اچھےگا‘‘۔(سب رس)
فعل مضارع:دکنی اردو میں فعل مضارع درج ذیل وزن پر آتے ہیں:
چلے،پاوے،جائے،پیوے،سووے،دیوے وغیرہ۔
فعل حال:دکنی اردو میں فعل حال بنانے کیلئے مصدر سے علامت ’’نا‘‘ گراکر ’’تا‘‘ لگاتے ہیں، اور کبھی کبھی ’’ت‘‘اضافہ کر کے بناتے ہیں۔مثلاً ’’ادھر تیرے کوثر کا پیالہ پلات‘‘۔ (کلیات میر)
فعل مستقبل:فعل مستقبل کیلئے فعل مضارع کے بعد گا،گی، اور جمع میں گیاں اور گے کا اضافہ کرتے ہیں۔جیسے’’ ترے جب کی اِت سوز دھر آئیں گیاں۔(کلیات غواصی)
استفہام:دکنی اردو میں استفہام کیلئے کیوں، کی، کے، کیا، کاہے، کاہےکوں،کائیکوں، کس دھات، کیوں کر استعمال کرتے ہیں۔
تکرار:تکرار کیلئے دکنی اردو میں دو الفاظ کے درمیان میں ’’ے‘‘ کا اضافہ کرتے ہیں۔ جیسے گھرے گھر(گھر گھر) ،دنے دن (دن دن) ،راتے رات( رات رات) وغیرہ اور کبھی ’’یں‘‘ بڑھاتے ہیں۔ جیسے بالیں بال(بال بال) وغیرہ۔
اضافت:اضافت کیلئے دکنی اردو میں کا، کے، کی، کے علاوہ کیرا، کیری اور کیرے کا بھی استعمال رائج ہے۔ اور ان کے استعمال کا طریقہ حسب ذیل ہے:
جب مضاف واحد ہو تو ’’کا ‘‘ اور ’’کیرا‘‘ استعمال کرتے ہیں۔
جب مضاف جمع مذکر ہو تو ’’کے‘‘ یا ’’کیرے‘‘ استعمال کرتے ہیں۔
اور جب مضاف واحد مونث یا جمع مونث ہو تو ’’کیری‘‘ لاتے ہیں۔
مضاف جمع ہونے کی شکل میں ’’کی‘‘ کی جمع ’’کیا‘‘ بھی لاتے ہیں۔
فعل ناقص:دکنی اردو میں فعل ناقص کی درج ذیل شکلیں ملتی ہیں:
ہے، اہے، ہیں، اہیں، تھا، اتھا، تھی، اتھی، تھے، اتھے، تھیاں، اتھیاں۔
دکنی اردو کا مشہور لفظ ’’نکُو‘‘ جس کے معنی ’’نہیں‘‘ ہیں۔
فعل متعدی :موجودہ اردو میں فعل متعدی اپنےمفعول کے تابع ہوتاہے۔ جیسے میں نے گوشت کھایا، ہم نے گوشت کھایا، اس نے گوشت کھایا۔(مذکر و مونث دونوں میں تینوں مثالوں میں) جبکہ دکنی اردو میں اس کے بر عکس فعل متعدی اپنے فاعل کے تابع ہوتاہے۔جیسے میں نے گوشت کھایا۔(مذکر کیلئے)میں نے گوشت کھائی۔(مونث کیلئے) ہم نے گوشت کھایا۔(مذکر) ہم نے گوشت کھائی۔(مونث) اس نے گوشت کھایا۔(مذکر) اس نے گوشت کھائی۔(مونث)
ہم گوشت کھائے(مذکر) ہم گوشت کھائیں(مونث)۔
دکنی اردو میں حروف
حروف جر: میں،منیں،منے،بھتر،سے،سوں،سو،ستی،سیتی،سیتیں،سیتھیں،تھیں،تیں،ستے،سیتھے،تھے،تے،تلگ،لگ،لگوں،لگن،پر،اُپر،اُوپر،اُپراں،پو،پہ،کدن،کدھن،سنگات، تائیں۔
حروف عطف: اور،ہور،و،کیا۔
حروف استدراک: ولے،پن،امّا،مگر،گرچہ،بلکہ،پن،پیچ۔
حروف استثناء:بن،بنا،باج،بغیر،بغر،بجز۔
حروف تحضیض: ہر،بھی،بی،تو،بی۔
دکنی اردو میں ضمیر اپنے مرجع کے تابع ہوتی ہے۔اور صفت اپنے موصوف کے۔
ماخوذ: مقدمہ تاریخ زبان اردو، مسعود حسین خان
نوٹ:۔ یہ مضمون نیٹ جے آر ایف،سیٹ،ٹیٹ وغیرہ امتحان میں پوچھے جانے والے سوالوں کے پیش نظر تیار کیا گیا ہے۔ اس طرح کے مزید مضامیں حاصل کرنے کیلئے لال رنگ کے گھنٹی والے نشان کو دبا کر ہماری ویب سائٹ ilmkidunya.inکو سبسکرائب کر لیں۔ والسلام