ذہین بچوں کے واقعات

بچوں کے ذہانت کے واقعات

عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ

ایک مرتبہ بچپن میں عبد اللہ بن زبیر دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے تو وہاں عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا تو سب بچے بھاگ گئے اور یہ کھڑے رہے تو حضرت عمر نے ان سے کہا کیا بات ہے تو اپنے دوستوں کے ساتھ نہیں بھاگا ،

تو انہوں نے جواب دیا کہ اے امیر المؤمنین میں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا کہ بھاگتا اور راستہ میں کوئی تنگی نہیں تھی کہ آپ کیلئے مجھے گنجائش نکالنے کی ضرورت ہوتی ۔

گرم کھانا

ایک لڑکا چند لوگوں کے ساتھ کھانے بیٹھا پھر رونے لگا انہوں نے پوچھا کیا بات ہے کیوں روتا ہے ؟ تو اس نے کہا کھانا بہت گرم ہے ، لوگوں نے کہا تو ٹھہر جاؤ تاکہ ٹھنڈا ہوجائے تو اس نے کہا پھر تم اسے نہیں چھوڑو گے۔

بچہ کا مسکت جواب

ابو علی البصیر نے بیان کیا کہ جب میرے والد کا انتقال ہوا تو میں چھوٹا تھا اس لئے میراث سے روک دیا گیا تو  میں جھگڑتا ہوا قاضی کے پاس پہنچا ، قاضی نے مجھ سے کہا کیا تو بالغ ہوگیا ؟ میں نے کہا ہاں ، پھر کہا اور یہ بات کون جانتا ہے ؟ میں نے کہا جس نے اس کو نعوظ کی طاقت دی (نعوظ یعنی عضو خاص کا دراز ہوجانا) قاضی مسکرایا اور میرا حصہ ادا کرنے کا حکم دیا ۔

ایاس بن معاویہ کا کم عمری میں  قاضی بننا

منقول ہے کہ ایاس بن معاویہ جب لڑکے تھے تو ایک بوڑھے کے ساتھ قاضی دمشق کے سامنے گئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ قاضی کے ساتھ نیکی کرے اس بوڑھے نے مجھ پر ظلم کیا اور مجھ پر زیادتی کی اور میرا مال لے لیا تو قاضی نے کہا اس کے ساتھ نرمی سے بات کر اور اس طرح کی گفتگو سے بوڑھے کا مقابلہ مت کر تو ایاس بن معاویہ نے کہا اللہ قاضی کے ساتھ نیکی کرے حق (میرے ساتھ ہے) جو مجھ سے اس سے اور آپ سے بھی بڑا ہے ،

قاضی نے کہا چپ ہوجا تو ایاس نے کہا اگر میں چپ ہوگیا تو میری حجت کون پیش کرے گا ؟ قاضی نے کہا بول ! تیری گفتگو میں خیر نہیں ہوگی تو ایاس نے کہا : لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ (بھلا اس کلمہ کے خیر ہونے میں کیا کلام ہوسکتا ہے ، اس لئے قاضی صاحب حانث ہوگئے یعنی قسم ٹوٹ گئی) شاہی وقائع نگار نے یہ قصہ خلیفہ کو لکھ کر بھیجا تو خلیفہ نے قاضی کو معزول کردیا اور ایاس کو اس کی جگہ قاضی بنا دیا ۔

مامون کا ذہین بچہ

مامون الرشید نے اپنے ایک چھوٹے بچے کو دیکھا جس کے ہاتھ میں حساب کا رجسٹر تھا پوچھا کہ تیرے ہاتھ میں یہ کیا ہے تو اس نے جواب دیا کہ ایک ایسی چیز ہے جس سے ذہانت قوی ہوتی ہے اور غفلت سے بیداری حاصل ہوتی ہے اور وحشت سے انس ۔ تو مامون نے کہا : میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھ کو ایسے بچے عطا کئے جو اپنی عمر کے مناسب اپنے جسم کی آنکھ سے زیادہ اپنی عقل کی آنکھ سے دیکھتے ہیں ۔

بچہ کا فراست والا جواب

ہارون رشید کے پاس اس کا ایک بچہ لایا گیا جس کی چار سال عمر تھی تو انہوں نے اس سے کہا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے؟ جو تم کو دی جائے تو اس نے کہا آپ کی حسن تدبیر۔

فرزدق اور بچہ

فرزدق شاعر نے ایک نوعمر لڑکے سے کہا کیا تو اس سے خوش ہوگا کہ میں تیرا باپ بن جاؤں ؟ اس نے کہا نہیں مگر ماں بن جانے سے خوش ہوں گا تاکہ میرے والد آپ کی مزیدار باتوں سے محظوظ ہوتے رہیں ۔

اپنی راۓ یہاں لکھیں