*قبولیت دعا کے حیرت انگیز واقعات*
واقعہ نمبر/10
📚 *اسپورٹ گاڑی (Sport Car)*📚
تحریر: مسلم عبد العزیز الزامل
ترجمہ: مفتی ولی اللہ مجید قاسمی
(ناظم تعلیمات جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا، مئو، یوپی)
……………………………………………………….
ہمارے محلے کے ایک بوڑھے آدمی بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ صلاۃِ فجر ادا کرکے مسجد سے باہر آئے، اور گھر جاتے ہوئے راستے میں فجر کے وقت کی پُرسکون فضا کے بارے میں گفتگو کرنے لگے کہ یہ وقت کتنا سہانا ہے، اس میں جسم اور روح کو کتنی راحت اور کتنا سکون ملتا ہے، ایک خوبصورت اور خوش منظر ماحول میں نئے دن کی شروعات ہوتی ہے۔ یہ ایک غور وفکر کا مرحلہ بھی ہے کہ کس طرح سے رات کی تاریکی چھٹ گئی اور دن کی روشنی نمودار ہورہی ہے۔ یہ ایمانی اور روحانی گفتگو جاری تھی کہ موسیقی کی تیز آواز نے اس کے سلسلے کو توڑ دیا، دیکھا کہ ایک اسپورٹ گاڑی (Sport Car) سے یہ آواز آرہی ہے جس میں دو نوجوان بیٹھے ہوئے ہیں، اور جن کی حالت سے معلوم ہورہا تھا کہ انہوں نے کھیل تماشے میں پوری رات گزار دی ہے اور اب سونے کے لیے گھر جارہے ہیں۔
مجھے یہ دیکھ کر ایک جھٹکا سا لگا، اور میرے دل میں طرح طرح کے خیالات اور سوالات آنے لگے۔ میں سوچنے لگا کہ کیا وجہ ہے کہ یہ نوجوان پوری رات جاگ کر گزار دیتے ہیں؟ لیکن اگر ان سے تھوڑی دیر کے لیے تہجد پڑھنے کے لیے کہا جائے تو جمائی لینے لگتے ہیں۔
میں نے تھوڑی دیر کے لیے اپنا سر جھکایا اور پھر جسم اور دل کی پوری توجہ سے اپنے خالق ومالک سے سرگوشی کرنے لگا، میں نے گریہ وزاری کے ساتھ اسے پکارا اور دعا کی کہ اے اللہ! یہ دونوں نوجوان گھر پہنچنے سے پہلے ہی ہدایت پاجائیں اور ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ وہ تیری راہ پر گامزن ہیں۔ تو راہِ راست کے لیے ان کے سینے کو کھول دے اور ایمان ویقین اور عملِ صالح کو ان کے لیے پسندیدہ، اور کفر وفسق اور نافرمانی کو ان کے لیے باعثِ نفرت بنا دے۔
میرا ساتھی اس کیفیت کو حیرت کی نگاہ سے دیکھ رہا تھا، اور جب میری یہ کیفیت ختم ہوئی تو میں دوبارہ اس کے ساتھ گفتگو میں مشغول ہوگیا۔ دوسرے دن میں ان نوجوانوں کو بالکل فراموش کر بیٹھا اور عادت کے مطابق صلاۃِ فجر کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچا، لیکن وہاں کا منظر دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا، میں نے دیکھا کہ کل والی اسپورٹ گاڑی (Sport Car) مسجد کے باہر کھڑی ہے اور وہ دونوں نوجوان مجھ سے پہلے مسجد پہنچ چکے ہیں۔
مجھے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا میری دعا اس قدر جلد قبول ہوگئی؟ کیا یہ مجھ جیسے کمزور بندے کے لیے میرے رب کی طرف سے خوشخبری تھی کہ اس نے تمہاری دعا قبول کرلی ہے؟ کیوں نہیں، اور اس کی حکمت کا تقاضا ہوا کہ دعا کے ٹھیک دوسرے دن وہ دونوں فجر کی صلاۃ میری مسجد میں ادا کریں، اور یہ کہ دوسرے دن میری بھی صلاۃِ فجر نہ چھوٹے، اور میں اپنی آنکھوں سے دعا کے اثر کو اور اللہ کی رحمت کی وسعت کو دیکھ سکوں۔ اس موقع پر مجھے جو فرحت وسرورحاصل ہوا اور اپنی خوش بختی پر جو رشک آیا وہ ناقابلِ بیان ہے، اور اللہ کے اس وعدے پر یقین میں اضافہ ہوا:
﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ۰ۭ﴾ [سورۃ غافر:۶۰]
”اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھے پکارو، میں تمہاری پکار کا جواب دوں گا۔“