بے حیائی کا عالمی دن ویلنٹائنس ڈے
مجیب الرحمٰن،کبیرنگری
ویلنٹائن ڈے دوسرے ممالک کی طرح ہمارے ہندوستان میں بھی بڑے ہی زور و شور سے منایا جا رہا ہے،پہلے تو یہ بے حیائی کا دن ایک خاص طبقے میں نظر آتا تھا آہستہ آہستہ ہر طبقے کے کچھ افراد یوم عشاق میں حصہ لینے لگے ہیں مسلم ہو یا غیر مسلم سب اس کے شکنجے میں کسے ہوئے ہیں، رقص و سرود ،محبت کا اظہار،اخلاق سوز،حیاءسوز محفلیں ایک طوفان بلاخیز کی طرح پھیل رہی ہیں،ایسی محفلوں کے انعقاد کا واحد مقصد شعائر اسلام کی توہین ہے اور شعائراسلام کی توہین عذاب الہی کا موجب ہے یوم عشاق کے منانے کا مطلب یہودی عیسائی اور مشرک کی مشابہت اختیار کرنا ہے،اور شریعت مطہرہ کے اندر کسی بھی غیر کی مشابہت اختیار کرنا قطعاً جائز نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:” من تشبه بقوم فهو منهم” (ابو داؤد:4031)
ترجمہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہے اور یوم عشاق کا ایک مقصد ایمان و کفر کی تمیز کیے بغیر تمام لوگوں کے درمیان محبت قائم کرنا ہے چنانچہ ہمارے کچھ مسلم حضرات غیر مسلموں سے اس دن اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں حالانکہ کفار اور مشرکین سے دلی محبت ممنوع ہے کیونکہ کفار یہی چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلائی جائے چنانچہ سورہ نور میں اللہ تعالی نے بے حیائی پھیلانے والوں کے لیے دردناک عذاب کا اعلان کیا ہے ۔کہ جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی پھیلے تو ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔(سورۃ النور:19)
حیا انسان کی فطری صفت ہے اور مسلمان اس صفت کے کامل مصداق ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: “الحياء شعبة من الايمان” صحیح البخاری,حدیث:٩
ترجمہ: حیا ایمان کا ایک شعبہ ہے۔
مسلمان اگر اس صفت سے محروم ہو ں تو وہ کامل ایمان کے تقاضوں پر عمل نہیں کرسکتے۔
14 فروری ویلنٹائن ڈے کو اخلاق سوز،حیاءسوز، ایمان سوز مناظر وجود میں آتے ہیں جو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں چند سال پہلے عیسائی پادریوں نے ویلنٹائن ڈے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے جنسی بے راہ روی کی بنیاد قرار دیا۔والدین اور قوم کے رہبروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ کالج اور یونیورسٹی میں پڑھنے والی نئی نسل کی اخلاقی تربیت کریں انہیں حیاءباختہ تہواروں کے سلسلے میں آگاہ کریں مغربی تہذیب کی اتباع کرنے کے بجائے اسلامی تہذیب کی اتباع کی دعوت دیں یوم عشاق کی مناسبت سے ہونے والی تقاریب میں شمولیت سے منع کریں کیونکہ یہ سب کے سب گناہ ہیں نیز یہ اخلاق سوز ایمان سوز دونوں ہے۔
- سکھائے ہیں محبت کے نئے انداز مغرب نے
حیاءسر پیٹتی ہے عصمتیں فریاد کرتی ہیں
ویلنٹائن ڈے نے پوری دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے معاشرے کو بے حیاء بنانے اور نوجوانوں کو بے غیرت کرنے اور بے حیائی کو فروغ دینے اور بدکاری کو عام کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے ویلنٹائن ڈے نے پاکیزہ معاشرے کو بڑی بےدردی کے ساتھ بگاڑنے اور داغدار بنانے کا کام کیا ہے اخلاقی قدروں کو تہس نہس کیا ہے اس طرح کے بہت سے حربوں کو اسلام دشمن طاقتیں استعمال کر رہی ہیں مسلم نوجوانوں کو اس قسم کے واہیات سے بچنا ازحد ضروری ہوگا اس طرح کی بے حیائی کو فروغ دینے والے دنوں کا بائیکاٹ کرنا ہوگا یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اگر کوئی شخص آج کسی لڑکی کا دوست بننے کا خواہش مند ہے تو کل وہ خود کسی لڑکی کا باپ بنے گا اسی طرح آج اپنی ماں کو دھوکا دینے والی لڑکی کل وہ خود ماں بن کر یہ دھوکا سہے گی آج تم کسی خاندان کی عزت کا خیال نہیں رکھو گی تو کل تمہارے ساتھ بھی یہی ہو گا آج کسی لڑکی کی عزت تمہارے لئے وقت گزاری کا ذریعہ ہے تو کل تمہاری بیٹی بھی خود کسی کے لیے وقت گزاری کا ذریعہ بنے گی اس لیے کہ یہ دنیا مکافات عمل ہے۔
لہذا ویلنٹائن ڈے کو منانا مذہبی اخلاقی اور معاشرتی سطح پر غلط اور ممنوع ہے اسلام نہ صرف برائی کا خاتمہ کرتا ہے بلکہ برائی کی طرف لے جانے والےہر راستے کا سد باب کرتا ہے ویلنٹائن ڈے فحاشی اور عیاشی کا دوسرا نام ہے اسے معاشرے میں رواج دینا فحاشی کا دروازہ کھولنا ہے مغربی معاشرے کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں بن بیاہی مائیں اور بغیر باپ کے بچے پیدا ہو رہے ہیں یہ انتہائی بے حیائی کی بات ہے کہ جس معاشرے میں لوگ ویلنٹائن ڈے اور دیگر عریانیت کے دنوں میں اپنے جنسی تعلقات کو بغیر نکاح کے قائم کرنے میں فخر محسوس کرتے ہو ں اسی معاشرے کو اسلام نے پردے کے اندر محفوظ کر دیا ہے۔
حیاء نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے جوانی تری رہے بے داغ
ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو اس طرح کے فحاشی اور عریانیت کے دنوں اور جملہ منہیات سے محفوظ فرمائے اور ہمیں تمام منکرات سے بچنے کی توفیق مرحمت فرمائے آمین یا رب العالمین ۔