عقلمندی اور ذہانت کے حیرت انگیز واقعات(سلسلہ /۲)
پہلا واقعہ] ایک شخص دوسرے پر غضب ناک ہوگیا، اس نے پوچھا کہ کس وجہ سے غصہ آگیا ہے ؟اس نے کہا ایک ثقہ(معتبر) شخص نے تمہاری گفتگو مجھ سے نقل کی ہے ، اس شخص نے کہا : اگر وہ ثقہ ہوتا تو چغلخوری نہ کرتا ۔
دوسرا واقعہ]جاحظ نے بیان کیا کہ بصرہ میں ایک مخنث کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا، ان میں سے ایک شخص نے اس کو چھیڑنے کے ارادہ سے کہا :میری بہن! کیسے رات گزری؟ مخنث نے کہا :واللہ تیری بہن کی رات اس طرح گزری کہ اس کی ۔۔۔۔۔۔ پھٹی پڑی ہے ،لوگوں کے بہت رات گئے تک ۔۔۔۔۔۔کرنے سے ،وہ شخص بہت شرمندہ ہوا اور لوگوں نے دونوں کا مذاق اڑایا۔
تیسرا واقعہ] علامہ ابن الجوزی کہتے ہیں میرے ایک دوست نے مجھ سے ایک شخص کا حال بیان کیا کہ وہ جمعہ کی رات میں شراب پیا کرتا تھا ،اس کو عوام میں سے ایک شخص نے روکا اور اس سے کہا کہ یہ بڑی عظمت والی رات ہے (اس میں عبادت کے بجائے تو اس حرام فعل کا ارتکاب کیا کرتا ہے ) اس نے جواب دیا ؛اس جیسی رات میں قلم اٹھالیا جاتا ہے ، اس عامی شخص نے کہا :لیکن (قلم کے بجائے ایسے سخت گناہ کو ) دوات کے صوف سے لکھا جاتاہے (تاکہ زیادہ سے زیادہ نمایاں رہے ) اس شخص پر نصیحت کا بڑا اثر ہوا پھر اس کے بعد اس نے شراب کی طرف رخ نہیں کیا ۔
چوتھا واقعہ] اصمعی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ (تفریحاً) ولید بن عبد الملک نے بدیع سے کہا آؤ تمناؤں میں مقابلہ کریں (ہم دونوں میں سے ہر ایک اپنی اپنی تمنا بیان کرے )اس میں واللہ میں تجھ پر غالب رہوں گا ،بدیع نے کہا آپ مجھ پر ہر گز غالب نہ آسکیں گے ، ولید نے کہا میں غالب ہوکر رہوں گا ،اس نے کہا دیکھا جائے گا۔ولید نے کہا تو جس تمنا کا اظہارکرے گا میں اس سے دوگنی کا اظہار کروں گا تو اپنی تمنا کو سامنے لا ، بدیع نے کہا بہت اچھا تو میری تمنا یہ ہے کہ مجھے ستر قسم کاعذاب دیاجائے اور مجھ پر اللہ ہزاروں لعنت بھیجے ۔ ولید نے کہا :کمبخت تیرا برا ہو بس تو ہی غالب رہا۔
پانچواں واقعہ] ابو عمر نابینا اپنے دوستوں میں سے ایک شخص کی عیادت کیلئے گئے، باندی نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اوپر چڑھا کر لے گئی ،جب انہوں نے اترنا چاہا تو اس نے پھر آکر ان کا ہاتھ پکڑا تاکہ نیچے لے چلے مگر انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے آقا کے پاس واپس لے چلو،وہ لے کر آئی تو انہوں نے کہا : یہ تمہاری باندی جب میرا ہاتھ پکڑ کر اوپر آئی تھی اس وقت کنواری تھی پھر اب اس وقت جب کہ اس نے میرا ہاتھ پکڑا تو کنواری نہیں رہی ، اس شخص نے اس کی تحقیق کی تو معلوم ہوگیا کہ اس شخص کے بیٹے نے اس کو لٹایا تھا ۔
آخری واقعہ] مصعب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ مالک بن انس نے ذکر کیا کہ ایک منھ پھٹ آدمی نے ایک شخص کے پیچھے نماز شروع کی جب امام نے قرأت شروع کی تو اس کا حافظہ باطل ہوگیا ، وہ نہیں سمجھ سکا کہ کیا کہے اب اس نے کہنا شروع کیا ’’ اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ‘‘ اور اسی کو بار بار کہنا شروع کیا ،اس منھ پھٹ نے پیچھے کھڑے ہوئے کہا : شیطان کا اس میں کوئی گناہ نہیں تیرا اپنا ہی قصور ہے کہ تو پڑھنے پر قادر نہیں ۔(بحوالہ لطائف علمیہ)