📚طہارت سے متعلق نئے مسائل📚
الکوحل ملی ہوئی خوشبو کا استعمال
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی
جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا،مؤ
الکوحل کی دو قسمیں ہیں: میتھائل اور ایتھائل، میتھائل ایک زہریلامادہ ہے جس کے پینے سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے، بلکہ زیادہ پینے کی صورت میں موت واقع ہوسکتی ہے، خوشبو وغیرہ میں عام طورپر اسی کی ایک قسم آئی سوپر ویائل استعمال کی جاتی ہے جو نشہ آور نہیں ہوتی ہے، اس لیے اسلامک فقہ اکیڈمی ہندوستان کا فیصلہ ہے کہ:
’’عطریات میں جو الکوحل استعمال ہوتا ہے فنی ماہرین کی تحقیق و اطلاع کے مطابق وہ نشہ آور نہیں ہے، اس لیے وہ ناپاک نہیں ہے‘‘۔ (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے/289)
دوسری قسم ایتھائل ہے جو نشہ آور ہے اور دواؤں میں عام طور پر اسی کا استعمال کیا جاتا ہے اور مفتی محمد تقی عثمانی نے انسائیکلو پیڈیا آف بریٹانیکا کے حوالے سے لکھا ہے کہ آج کل جن چیزوں سے الکوہل تیار کیاجاتا ہے، انسائیکلو پیڈیا کے مقالہ نگاروں نے اس میں انگور اور کھجور کا ذکر نہیں کیا ہے۔ (تکملہ فتح الملہم515/1)
اور نشہ آور چیزوں کے بارے میں امام ابوحنیفہ اورابویوسف کی رائے یہ ہے کہ انگور اورکھجور کے علاوہ نشہ آور سیال چیزیں پاک ہیں اور ان کی خرید و فروخت درست ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اسپرے اور سینٹ میں استعمال ہونے والا الکوہل اگر نشہ آور بھی ہو تو وہ اسی وقت ناپاک ہے جب کہ اسے کھجور اور انگور سے کشید کیاگیا ہو، اس لیے عام طور پر استعمال ہونے والے اسپرے اور سینٹ کو پاک سمجھا جائے گا اور اس کے استعمال کی وجہ سے جسم یا کپڑا ناپاک 495/1نہیں ہوگا۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری کتاب فقہی مقالات)
کلر کریم
بالوں کی رنگت تبدیل کرنے کے لیے مختلف رنگوں کے کریم وغیرہ استعمال کیے جارہے ہیں، اگر ان میں استعمال ہونے والا مادہ پاک ہو اور اس کے لگانے کی وجہ سے بالوں پر کوئی پرت نہ چڑھتی ہو بلکہ وہ محض مہندی کی طرح سے ایک رنگ ہو تو پھر اس کے ہوتے ہوئے وضو اورغسل درست ہے، اور اگر و ہ پینٹ کی طرح سے جسم دار ہو اور جسم یا بالوں پر اس کی پرت چڑھ جاتی ہو تو پھر اس کے ہوتے ہوئے وضو یاغسل درست نہیں ہے، کیوں کہ وضو میں مسح کرتے ہوئے پانی کی تری کو بالوں تک پہنچانا اور غسل میں بالوں کو دھونا ضروری ہے۔
سرخی، پاؤڈر، کریم اور لپ اسٹک
عام طورپر جو سرخی،پاؤڈر، کریم اور لپ اسٹک رائج ہے وہ گرد وغبار اور تیل کی طرح سے ہے جس کی وجہ سے جسم پر کوئی تہہ نہیں جمتی ہے اور یہ چیزیں بدن تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتی ہیں، اس لیے ان کے ہوتے ہوئے وضو یا غسل درست ہے، (۱) البتہ بعض لپ اسٹک یا سرخی ایسی ہوتی ہے کہ اسے لگانے کی وجہ سے موم کی طرح سے تہہ جم جاتی ہے لھذا اس کی موجودگی میں وضو یاغسل صحیح نہیں ہے۔
(۱) اذا ادھن رجلیہ ثم توضا وامر الماء علی رجلیہ فلم یقبل الماء لمکان الدسومۃ جاز الوضوء۔( رد المحتار:۱/۲۸۸، ط:زکریا)
ناخن پالش
وضو یا غسل میں جسم تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بننے والی چیز کو کسی شرعی ضرورت وحاجت کے بغیر لگا لینے سے وضو یا غسل درست نہیں ہے، ناخن پالش بھی محض زینت کے لیے لگائی جاتی ہے اور اس سے کوئی شرعی ضرورت وحاجت وابستہ نہیں ہے اور وہ جسم تک پانی کے پہنچنے میں بھی رکاوٹ ہے، اس لیے اس کے ہوتے ہوئے وضو یا غسل درست نہیں ہے۔ (۱)
واضح رہے کہ تما م علما ء کا اس پر اتفاق ہے کہ غسل واجب میں پورے بدن پر اور وضومیں پورے اعضاء وضو پر پانی کا پہنچانا ضروری ہے، اس لیے جسم سے ان تمام چیزوں کو زائل کرنا لازم ہے جو پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہوں، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ:
ان رجلا توضأ فترک موضع ظفرعلی قدمہ فابصرہ النبی ﷺ فقال ارجع فاحسن وضوء ک۔ (صحیح مسلم:243)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص نے وضو کرتے ہوئے پیر پر ناخن کے بقدر سوکھا چھوڑ دیا تو فرمایا: جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو
اور حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ:
ان النبیﷺ رای رجلا لم یغسل عقبہ فقال ویل للاعقاب من النار۔ (صحیح مسلم:243 صحیح بخاری:165)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے ایڑی کو نہیں دھلا ہے تو فرمایا:ایڑیوں کے لئے جہنم کی ھلاکت ہے ۔
(۱) ، وان کان صلبا ممضوغا مضغا متاکدا
بحیث تداخلت اجزاء ہ وصارت لہ لزوجۃ کالعجین لایجوز غسلہ قل او کثر وھو الاصح لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورۃ والحرج۔ (السعایۃ:180/1، نیزدیکھئے رد المحتار:289/1)