قرآن کا مہینہ

قرآن کا مہینہ 

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی 
جامعة انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو
سسکتی اور دم توڑتی ہوئی انسانیت کے لئے قرآن زندگی کا پیام  ،خوارگی ،درماندگی اور ذلت و پستی سے نکلنے کا ذریعہ، رنج و الم اور مصائب و مشکلات سے نجات کا سبب ،ہر مرض کے لئے نسخۂ شفاء اور دنیا وآخرت کی کامیابی کے لئے شاہ کلید ہے ۔
جس نے اسے پڑھا اور اس کے مطابق زندگی گزاری وہ دنیا میں بھی سربلند ہوا اور آخرت کی جیت بھی یقینی ہے، اور جس نے اس سے اعراض کیا وہ ہر جگہ ناکام و نامراد ہوا۔
رہنمائی اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی کتاب رمضان کے مہینے میں نازل ہوئی ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَ الْفُرْقَانِ۔
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے سراپا ہدایت، اور ایسی روشن نشانیوں کا حامل ہے جو صحیح راستہ دکھاتی اور حق و باطل کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کردیتی ہیں، 
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں، تورات چھ رمضان ، انجیل تیرہ رمضان ، زبور اٹھارہ رمضان کو اور قرآن چوبیس رمضان گزرنے کے بعد نازل ہوا ۔ ( سلسلہ الصحیحہ /1575)
قرآن زندگی بھر پڑھنے ، سمجھنے اور عمل کرنے کے لئے ہے مگر چونکہ رمضان کا مہینہ نزول قرآن کا مہینہ ہے اس لئے اس ماہ میں اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے ، اس لئے اس میں تلاوت کا خصوصی اہتمام اور التزام ہونا چاہیے ،اور کم سے کم ایک ختم ضرور کرلینا چاہئے اور اس کے ساتھ معنی اور مفہوم کو بھی سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً یَّرْجُوْنَ تِجَارَۃً لَّنْ تبور، لِیُوَفِّیَہُمْ اُجُوْرَہُمْ وَ یَزِیْدَہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ ؕ اِنَّہٗ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌ 
جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں، اور جنہوں نے نماز کی پابندی کر رکھی ہے، اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے وہ (نیک کاموں میں) خفیہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی نقصان نہیں اٹھائے گی۔تاکہ اللہ ان کے پورے اجر ان کو دیدے، اور اپنے فضل سے اور زیادہ بھی دے۔ یقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا قدر دان ہے۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دو لوگ قابل رشک ہیں ، ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن سے نوازا ہواور وہ دن‌اور رات میں نماز کے اندر اس کی تلاوت کرتا ہو۔ اور دوسرا وہ جسے اللہ نے دولت عطاء کی ہو اور وہ اسے رات و دن خرچ کرتا ہو ۔( بخاری و مسلم )
سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھاۓ ۔(بخاری)
میں تمہیں تقوا کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ ہر عمل کی بنیاد ہے ۔ اور اپنے لئے جہاد کو لازم بنالو اس لئے کہ وہ اسلام میں رہبانیت کا بدل ہے ۔ اور ذکر و تلاوت کو اپنے لئے ضروری سمجھ لو کیونکہ یہ آسمان میں تمہارے لئے باعث رحمت و راحت اور زمین میں ذکر خیر کا ذریعہ ہے ۔(صحیح الجامع الصغیر 6289)
جس نے قرآن کا ایک حرف پڑھا تو اسے ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس گنا تک بڑھائی جائے گی، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے ۔( ترمذی)
جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا محبوب بن جائے تو اسے قرآن مجید دیکھنا چاہئے ۔ (صحیح الجامع الصغیر 6289)
قرآن پڑھو ، کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی بن کے آئے گا (مسلم)
روزہ اور قرآن دونوں قیامت کے دن سفارش کریں گے ، روزہ کہے گا : میرے رب ! میں نے دن میں اسے کھانے پینے اور خواہش نفس سے روکے رکھا اس لئے میری شفاعت قبول کی جائے ۔اور قرآن کہے گا : میرے رب ! میں نے اسے رات میں سونے سے باز رکھا ،اس لئے میری شفاعت قبول کی جائے۔ اور اللہ کی بارگاہ میں دونوں کی سفارش قبول کرلی جائے گی۔ (الترغیب والترہیب للمنذری)
قرآن کا ماہر معزز اور پاکباز فرشتوں کے ساتھ ہوگا ، اور جو شخص اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہے اس کے لئے دوہرا اجر ہے (بخاری و مسلم )
قرآن پڑھنے والے سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھو اور اوپر چڑھو ،اور اسی طرح سے ٹھہر ٹھہر کے پڑھو جیسے کہ دنیا میں پڑھا کرتے تھے ، کیونکہ تمہاری منزل اس آخری آیت کے پاس ہے جسے تم پڑھوگے ۔(ابوداؤد، ترمذی ) 
جب کچھ لوگ اللہ کے گھر میں جمع ہوکر قرآن کی تلاوت کرتے ، اسے باہم دہراتے اور سمجھتے ہیں ( ١)
تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے ، رحمت انھیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انھیں گھیر لیتے  ہیں اور اللہ تعالی فرشتوں کے سامنے ان کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ (مسلم )
رمضان کے مہینے میں قرآن پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی خاص اہمیت ہے کہ اسی مہینے میں قرآن نازل ہوا اور اسی مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبریل امین کے ساتھ قرآن دہرایا کرتے تھے (بخاری)
اور قرآن وہ کتاب ہے جس میں دنیا و آخرت کی خوش بختی کا پیغام ہے جس نے اسے جانا اور اس پر عمل کیا وہ نہ تو دنیا میں بھٹکے گا اور نہ آخرت میں ناکام ہوگا ،اور جس نے اس سے منہ موڑا وہ دنیا میں گھٹ گھٹ کر جئے گا اور آخرت میں اندھا اُٹھایا جائے گا ۔
فَمَنِ اتَّبَعَ ہُدَایَ فَلَا یَضِلُّ وَ لَا یَشْقٰی ۔وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی ۔
جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہوگا، اور نہ کسی مشکل میں گرفتار ہوگا۔اور جو میری نصیحت سے منہ موڑے گا تو اس کو بڑی تنگ زندگی ملے گی، اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے۔
(١)
( يتدارسونه ) قيل شامل لجميع ما يتعلق بالقرآن من التعلم والتعليم والتفسير والاستكشاف عن دقائق معانيه ( حاشیۃ السندی علی ابن ماجہ)
اپنی راۓ یہاں لکھیں